اللہ ہر جگہ ہے اس جملے سے آخر کیا مقصورد ہے؟(New)
رسالہ اہل ثغر ، امام ابو الحسن اشعریؒ
جواب نمبر 2
شیخ سعید فودہ د.ب اس کا مطلب یوں بیان کرتے ہیں کہ چونکہ شریعت میں اللہ تعالی کو فی السماء تو فرمایا گیا ہے اس لیے اللہ کو فی السماء کہنا درست ہے دون ارضہ ..کا مطلب کہ نہ کہ اس کے زمین میں ...یہ ہے کہ اللہ تعالی کو صرف فی الارض کہیں بھی نہیں کہا گیا لہذا زمین میں اللہ کو کہنا درست نہیں..
اور دیکھیے سلف اللہ تعالی کو فی السماء ..یا علی العرش ان الفاظ کا قران وحدیث میں ورود کی وجہ سے استعمال کرتے ہیں. کہ الرحمن "علی العرش "استوی ایا ہے ..اسی طرح اءمنتم من "فی السماء "یرحمکم.من فی السماء "ایا ہے
اللہ تعالی کو اسمان والا کہنا درست ہے لیکن اللہ جل شانہ کے لائق معنی سے
یعنی چونکہ اسمان میں اس کی بادشاہت ہے حکم صرف اسی کا چلتاہے زمین میں مجازی خداؤں کا حکم بھی چلتا ہے اس لیے اللہ سبحانہ ؤ تعالی کو اوپر والا اسمان والا کہا جانا بالکل درست ہے زمین میں ہونے کا ایسا کوئی معنی نہیں بنتا اس لیے اللہ تعالی کو فی الارض کہنا درست نہیں
یہی مطلب ہے فی سماءہ دون ارضہ
اسی طرح اللہ تعالی کو فوق کہا جاتا ہے علو میں کہا جاتا ہے کیونکہ ان کا مفہوم ایک صحیح معنی میں بنتا ہے لیکن تحت (نیچھے) کا کوئی لائق باری تعالی معنی نہیں بنتا اس لیے اللہ کو تحت کہنا درست نہیں
سلف کی مراد ہرگز اللہ تعالی کو اسمان سے اوپر بالذات استقرار کیا ہوا ثابت کرنا مقصود نہیں اس پر ان کے دیگر اقوال دلالت کرتے ہیں جن میں حد کی نفی ہے جسم کی نفی ہے کہ جسم طول عرض عمق والے معنی کے لیے ہے اللہ اس سے پاک ہے