غیرمقلدین کے سولات کے جوابات

زیادہ دیکھی جانے والی

Wednesday, 3 June 2015

اشعریہ اور ماتریدیہ کا اختلات

اشعریہ اور ماتریدیہ کا اختلات
فرقہ سلفیہ کے ایک شیخ محمد العثمین  اہلسنت اشعریہ اور ماتریدیہ کے متعلق لکھتے ہیں
نقول كيف يكون الجميع اهل سنة وهم مختلفون ؟ فماذا بعد الحق الا الضلال وكيف يكونون اهل سنة وكل واحد يرد علي الاخر؟ هذا لا يمكن الا اذا امكن الجمع بين الضدين
ترجمہ:
ہم کہتے ہیں کہ یہ سب (اشعری ، ماتریدی ، سلفی) اہلسنت میں سے کیسے ہو سکتے ہیں حالانکہ ان میں اختلافف ہیں اور حق کے سوا جو کچھ ہے وہ گمراہی ہے اور یہ تینوں اہلسنت کیسے ہو سکتے ہیں جبکہ ان میں سے ہر ایک دوسرے پر اعتراض کرتا ہے غرض ان تینوں کا اہل سنت میں سے ہونا اسی وقت ممکن ہے جب ایسی دو باتوں کو جمع کیا جاسکے جو ایک دوسرے کی ضد ہیں۔
(شرح عقیدہ وسطیہ ص 22)
جبکہ اشاعره اور ماتریدیه میں اصول عقیده میں کوئی اختلاف نہیں ہے ،چند فروعی مسائل میں اختلاف ہے جوکہ مضرنہیں ہے یہ ایسا اختلاف نہیں ہے جس کی بنا پر ان میں سے کوئی فرقہ ناجیہ هونے سے نکل جائے ،لہذا الإمام الأشعري اورالإمام الماتريدي کے مابین بعض جزئی اجتهادی مسائل میں خلاف ہے ، اور علماء امت نے ان مسائل کوبھی جمع کیا ہے ،الإمام تاج الدين السبكي رحمه الله نے ان مسائل کوجمع کیا اور فرمایا کہ یہ کل تیره مسائل هیں ، 
تفحصت كتب الحنفية فوجدت جميع المسائل التى فوجدت جميع المسائل التى بيننا وبين الحنفية خلاف فيها ثلاث عشرة مسائل منها معنوي ست مسائل والباقي لفظي وتلك الست المعنوية لا تقتضي مخالفتهم لنا ولا مخالفتنا لهم تكفيراً ولا تبديعاً، صرّح بذلك أبو منصور البغدادي وغيره من أئمتنا وأئمتهم ) طبقات الشافعية ج 3 ص 38 ( 
امام تاج الدین سُبکی شافعی فرماتے هیں کہ میں نے احناف کی کتابوں کا بغور مطالعہ کیا تومیں نے صرف تیره مسائل کوپایا جن میں همارا اختلاف ہے اور ان میں چھ مسائل میں تو محض معنوی ( تعبیرکا ) اختلاف ہے اور باقی (سات ) مسائل میں محض لفظی اختلاف ہے ، اور پھر ان چھ مسائل میں معنوی ( تعبیرکا ) اختلاف کا مطلب هرگزیہ نہیں ہے کہ اس کی وجہ سے هم ایک دوسرے کی تکفیر اور تبدیع ( بدعت کا حکم ) کریں ، استاذ أبو منصور البغدادي وغيره نے همارے ائمہ میں اور اسی طرح ائمہ احناف نے بھی یہی تصریح کی ہے ۔ 
بالکل یہی بات علامہ ملا علی قاری رحمه الله نے بھی کی ہے 
وقال العلامة على القارى فى المرقات  
وماوقع من الخلاف بين الماتريدية والأشعرية فى مسائل فهى ترجع الى الفروع فى الحقيقة فانها لفظيات فلم تكن من الإعتقادات المبينة على اليقينيات بل قال بعض المحققين ان الخُلف بيننا فى الكل لفظي اهـ۔

( ج 1 ص 306 )
اشعریہ وماتریدیہ کے مابین بعض مسائل میں اختلاف حقیقت میں فروعی اختلاف ہے ، اور یہ ظنی مسائل هیں ان اعتقادی مسائل میں سے نہیں هیں جو یقینیات کے اوپرمبنی هیں ، بلکہ بعض محققین نے تویہ کہا ہے کہ اشاعره اور ماتریدیه کے درمیان سب مسائل خلافیہ میں محض لفظی اختلاف ہے ۔ 
لہذا اشاعره اور ماتریدیه عقائد میں ایک هیں اور هم یہ کہ سکتے هیں کہ اشعری ماتریدی ہے اور ماتریدی اشعری ہے ، کیونکہ ان دونوں جلیل القدر ائمہ نے تو عقائد حقہ کو جمع ونشرکیا ہے اور اصول عقائد ان کے پاس وهی هیں جو صحابہ تابعین وتبع تابعین کے تھے ، بس ان دو اماموں نے تو ان عقائد کی تبلیغ وتشہیر ونصرت وحفاظت وحمایت کی توجیسا کہ صحابہ تابعین وتبع تابعین عقائد تھے وهی اشاعره اور ماتریدیه کےعقائد هیں ، اب وه لوگ کتنے خطرے میں هیں جو احناف اور امام ابوحنیفہ سے ضد وتعصب کی بنا پر اشاعره اور ماتریدیه کے عقائد کوگمراه وغلط کہ دیتے هیں۔
اگر امام بخاری نے اپنی صحیح بخاری میں صحیح احادیث کو جمع کرنے کا اهتمام کیا تواب اگر کوئی بے وقوف شخص امام بخاری کے ساتھ عداوت وتعصب کی بنا پر صحیح بخاری کا انکار کرے یا اس کو غلط کہے تو ایسا شخص حقیقت میں احادیث رسول کے انکار کا ارتکاب کر رها ہے ، کیونکہ امام بخاری نے تو صرف احادیث رسول کی حفاظت وصیانت کی اور ان کو اپنی کتاب میں جمع کردیا ، بعینہ یہی حال ہے الإمام الأشعري اورالإمام الماتريدي کا ہےکہ ان دو ائمہ نے صحابہ تابعین وتبع تابعین کے عقائد حقہ کی حفاظت وحمایت کی اور اپنی کتابوں میں اس کو لکھ کر آگے لوگوں تک پہنچا دیا ، اب کوئ جاهل کوڑمغز اشاعره اور ماتریدیه کے عقائد کوگمراه کہے تو اس کی 
اس بکواس کا پہلا نشانہ کون بنتا ہے ؟؟