غیرمقلدین کے سولات کے جوابات

زیادہ دیکھی جانے والی

Tuesday 30 June 2015

استوي ، عالي ، علو ، فوق سے غلط استدلال پر جاہل مجسمیوں پر رد Istiwa


استوي ، عالي ، علو ، فوق سے غلط استدلال پر جاہل مجسمیوں پر رد
امام ابو جعفر محمد بن جریر طبری (وفات 310ھ) فرماتے ہیں:
كلام العرب في تأويل قول الله:"ثم استوى إلى السماء"
علا عليها علوّ مُلْك وسُلْطان، لا علوّ انتقال وزَوال
(تفسیر الطبري ج1 ص 430)
ترجمہ:۔
”استواء کلامِ عرب میں بہت سی صورتوں میں استعمال ہوا ہے ان میں سے "الاحتیاز" اور "استیلاء" کے معنی میں بھی ہیں،  پھر فرماتے ہیں ہیں:
 الله تعالي كي علو بادشاهي اور غلبے والي علو هے اتنقال اور زوال والي علو نهيں“۔

علو "اونچا هونا " دو معنوں ميں مستعمل هے ايك طاقت اور مرتبے والي اونچائي جيسا كه بادشاه عالي هے اپنے رعايا پر چاہے وه زمين پر بيٹها ہو اور رعايا پهاڑ پر ہو ،، دوسرا جهت والي علو جس ميں انتقال اور زوال كا معني موجودہے كيونكہ آپ اوپر كي جهت ميں تب جائيں گے جب آپ نيچے كي جهت سے منتقل ہوجائيں اور نيچے كي جهت سے زائل هوجائيں يهي معني غيرمقلدين ليتے ہيں اور اسي كي نفي امام ابن جرير  طبریؒ نے كي ہے۔

امام قرطبیؒ فرماتے ہیں  :
قَوْلُهُ تَعَالَى: (وَهُوَ الْقاهِرُ فَوْقَ عِبادِهِ)۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وَقُهِرَ غُلِبَ. وَمَعْنَى (فَوْقَ عِبادِهِ) فَوْقِيَّةُ الِاسْتِعْلَاءِ بِالْقَهْرِ وَالْغَلَبَةِ عَلَيْهِمْ، أَيْ هُمْ تَحْتَ تَسْخِيرِهِ لَا فَوْقِيَّةَ مَكَانٍ
(تفسیر قرطبی ج 3 ص 399)
اللہ تعالٰی کا ارشاد وَهُوَ الْقاهِرُ فَوْقَ عِبادِهِ
”فوق عبادہ غلبہ کے ساتھ فوقیت مراد ہے یعنی کہ تمام بندے اس کے حکم کے تحت مسخر ہیں۔ فوقیت سے فوقیت مکانی مراد نہیں ہے“۔
امام قرطبیؒ دوسری جگہ فرماتے ہیں:
وَ (الْعَلِيُّ) يُرَادُ بِهِ عُلُوُّ الْقَدْرِ وَالْمَنْزِلَةِ لَا عُلُوُّ الْمَكَانِ، لِأَنَّ اللَّهَ مُنَزَّهٌ عَنِ التَّحَيُّزِ. وَحَكَى الطَّبَرِيُّ عَنْ قَوْمٍ أَنَّهُمْ قَالُوا: هُوَ الْعَلِيُّ عَنْ خَلْقِهِ بِارْتِفَاعِ مَكَانِهِ عَنْ أَمَاكِنِ خَلْقِهِ. قَالَ ابْنُ عَطِيَّةَ: وَهَذَا قَوْلُ جَهَلَةٍ مُجَسِّمِينَ
( تفسیر قرطبی ج 3 ص 278)
امام قرطبیؒ فرماتے ہیں
”العليۙ“ اس سے مراد قدر و منزلت کی بلندی ہے نہ کہ جگہ و مکان کی بلندی کیونکہ اللہ جگہ و مکان سے پاک ہے، علامہ طبریؒ نے ایک قوم سے نقل کیا ہے کہ انہوں نے کہا ہے کہ وہ اپنی مخلوق سے بلند ہے کیونکہ اس کا مکان و جگہ مخلوق کی جگہ و مکان سے بلند ہے ، ابن عطیہؒ نے کہا یہ جاہل مجسمیوں کا قول ہے“۔
 کسی سے بھی ڈھکی چھپی بات نہیں کہ بے عین یہی کچھ فرقہ  لامذہبیہ سلفیہ لوگوں کو بتاتا اور ثابت کرتا ہے  اور اس سے وہ انکار بھی نہیں کر سکتے کہ ہم یہ کچھ نہیں کہتے ۔
یہ بھی معلوم  ہو گیا کہ مجسمیہ اور فرقہ سلفیہ کے عقائد ایک ہیں اور فرقہ سلفیہ اس سے بھاگ نہیں سکتا ہے کہ وہ اس زمانے کے مجسمی ہیں۔

(جاری)