آیات متشابہات پر ایمان
کیسے لایا جائے؟
قرآن کریم میں دو قسم
کی آیات ہیں ایک آیات محکمات (یعنی جن کے معنی واضح ہیں)
اور دوسری آیات متشابہات (یعنی جن کے معنی معلوم
یا معین نہیں)
اللہ تعالٰی
قرآن کریم میں فرماتے ہیں:
ہُوَ الَّذِیۡۤ اَنۡزَلَ عَلَیۡکَ
الۡکِتٰبَ مِنۡہُ اٰیٰتٌ مُّحۡکَمٰتٌ ہُنَّ اُمُّ الۡکِتٰبِ وَ اُخَرُ
مُتَشٰبِہٰتٌ فَاَمَّا الَّذِیۡنَ فِیۡ قُلُوۡبِہِمۡ زَیۡغٌ فَیَتَّبِعُوۡنَ مَا
تَشَابَہَ مِنۡہُ ابۡتِغَآءَ الۡفِتۡنَۃِ وَ ابۡتِغَآءَ تَاۡوِیۡلِہٖ ۚ وَ مَا یَعۡلَمُ
تَاۡوِیۡلَہٗۤ اِلَّا اللّٰہُ ۘؔ وَ الرّٰسِخُوۡنَ فِی الۡعِلۡمِ یَقُوۡلُوۡنَ اٰمَنَّا
بِہٖ ۙ کُلٌّ مِّنۡ عِنۡدِ رَبِّنَا ۚ وَ مَا یَذَّکَّرُ اِلَّاۤ اُولُوا الۡاَلۡبَابِ
﴿آل عمران ۷﴾
ترجمہ:”وہی ہے جس
نے اتاری تجھ پر کتاب اس میں بعض آیتیں ہیں وہ اصل ہیں کتاب کی اور دوسری ہیں
متشابہ سو جن کے دلوں میں کجی ہے وہ پیروی کرتے ہیں متشابہات کی گمراہی پھیلانے کی
غرض سے اور مطلب معلوم کرنے کی وجہ سے اور ان کا مطلب کوئی نہیں جانتا سوا اللہ کے
اور مضبوط علم والے کہتےہیں ہم اس پر یقین لائے سب ہمارے رب کی
طرف سے اتری ہیں
اور سمجھانے سے وہی سمجھتے ہیں جن کو عقل ہے“۔
اس میں کسی کو شبہ
نہیں کہ كهيعص ، يٰس ، حٰم ، ن
، يد ، عين ، استويٰ علي العرش
وغیرہ آیات کی اصل مراد اللہ کے سوائے کوئی نہیں جانتا اور
یہ آیات ِمتشابہات میں سے ہیں جس طرح سے كهيعص وغیرہ (حروف
مقطعات) کی مراد سوائے اللہ کے کوئی نہیں جانتا اسی طرح استویٰ ، يد ، عين
وغیرہ بلا شبہ متشابہات میں سے ہیں
اور انکی مراد بھی اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا۔
لہذا ان پر ایمان لانے کیلئے پہلے ان کی مراد بھی معلوم ہو والی
بات قطعاً غلط ہے۔ اللہ کی مراد کو اسی کے
سپرد کرکے بھی ایمان لایا جاسکتا ہے اور ایسا لانا ہی اللہ کا حکم ہے جیسا دوسرے متشابہات پر لایا
جاتا ہے۔ حروف مقطعات کے متعلق کوئی بیوقوف نہیں
کہتا ہے کہ اگر تمہیں ان کی اصل
مراد کا علم نہیں تو تم ان پر ایمان نہیں لاسکتے۔ اگر ایمان
لانے کیلئے اللہ کی
مراد کا معلوم ہونا ضروری ہوتا تو اللہ تعالٰی پھر اپنی کتاب قرآن مجید میں ان کو
تقسیم ہی کیوں کرتا ؟
امام جلال
الدین سیوطیؒ فرماتے ہیں:۔
وَجُمْهُورُ أَهْلِ
السُّنَّةِ مِنْهُمُ السَّلَفُ وَأَهْلُ الْحَدِيثِ عَلَى الْإِيمَانِ بِهَا
وَتَفْوِيضِ مَعْنَاهَا الْمُرَادِ مِنْهَا إِلَى اللَّهِ تَعَالَى وَلَا
نُفَسِّرُهَا مَعَ تَنْزِيهِنَا لَهُ عَنْ حَقِيقَتِهَا.
ترجمہ:
”جمہور اہل سنت جن میں سلف اور اہلحدیث (محدثین) شامل ہیں ان
کا مذہب (نصوص صفات پر) ایمان رکھنا ہے ساتھ اس کے کہ ان کے معنی مراد کو اللہ کی
طرف سپرد کر دیا جائے اور ہم ان کی تفسیر نہیں کرتے جبکہ ان کے ظاہری معنی سے اللہ
کو پاک قرار دیتے ہیں“۔(الإتقان في
علوم القرآن ج 3 ص 14)
آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے
ارشاد فرمایا
کہ جب تم ان لوگوں کو دیکھو جو قرآن شریف کی
متشابہ آیات کی ٹٹول میں لگے رہتے ہیں تو سمجھ لو کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں
انہی کا ذکر فرمایا ہے لہٰذا ان کی صحبت سے پرہیز کرتے رہو۔ (بخاری ج 6 ص 33)
اللہ جانے اگر یہ لامذہبی وہی نہیں جن کے متعلق اللہ اور رسول
نے خبر دی ہے تو پھر اور کون ہیں۔