امام ابو جعفرطحاوی حنفیؒ کی مشہور زمانہ کتاب جس کا
پورا نام "بیان اعتقاد اہلسنۃ والجماعت علی مذہب الفقہاء الملت ابی
حنیفہ و ابی یوسف ومحمد بن الحسن" اور مختصر نام "عقیدہ
طحاویہ "ہے۔اس کتاب کو تمام
اہلسنت کے ہاں قبولیت حاصل ہے بالخصوص سعودی
حنبلی آل شیخ بھی اس کے مداح ہیں۔اس کتاب کی شرح کےنام پر"ابن ابی
العز حنفی" نے تحریف معنوی کرتے ہوئے"شرح
العقیدۃ الطحاویۃ" لکھی جس میں اس نے صراحت کے ساتھ اصل کتاب (عقیدہ
طحاویہ) کے مصنف امام ابو جعفرطحاوی حنفیؒ سے کھلی مخالفت کرتے ہوئے اصل مصنف پر
اپنا غلط عقیدہ چسپاں کرنے کی ناکام اور بھونڈی کوشش کی ہے(مثالیں نیچے دی گئی ہیں)۔یاد
رہے ابن ابی العز حنفی فقہ میں امام حنیفہؒ کے مقلد ہیں مگر عقیدے میں جمہور
اہلسنت بشمول امام حنیفہؒ اور امام ابو جعفرطحاوی حنفیؒ کو چھوڑ کر اہل بدعت کا
عقیدہ لیا ہے۔اسی طرح فقہ میں امام احمد
بن حنبلؒ کے مشور مقلد علماء میں ابن
حامد، ابویعلی اور ابن زاغونی نے بھی عقیدے میں جمہور اہلسنت بشمول احمد بن حنبلؒ
کو چھوڑ کر غلط عقیدہ اپنایا۔تو صاف معلوم ہو ا کہ کوئی شخص حنفی یا حنبلی ہوتے ہوئے بھی اگر جمہور اہلسنت کے عقیدے کو
چھوڑے گا تو اس کی بات کو رد کیا جائے گااور ایسا شخص مردود تصور ہوگا۔کسی کتاب
کی شرح لکھنے کا مقصد اصل کتاب لکھنے والے مصنف کیااقوال و دلائل کی وضاحت ہے نہ
کہ اسکی تحریف یا اسکی مخالفت جیسا کہ"شرح
العقیدۃ الطحاویۃ "کے مصنف ابن ابی العز نےکی۔اگرکل کو کوئی قادیانی
بظاہر اہلھدیث بنکر صحیح بخاری کی باطل شرح لکھ لے تو کیا اس کی شرح قبول کی جائے
گی؟؟؟ اور کیا ایسا گمراہ شخص اگرابن تیمیہ کی عقیدہ واسطیہ کی باطل شرح لکھ لے تو
کیا اایسی شرح نام نہاد سلفی قبول کرلینگے؟؟؟بلکل اسی طرح ابن ابی العز عقیدے میں
امام طحاوی ؒ تو کیا اما م ابوحنیفہ ؒکی بھی مخافت کرتا ہے اور درحقیقت جھوٹا حنفی
ہے ۔مثالیں پیش خدمت ہیں:
1) امام ابو جعفرطحاوی حنفیؒ کہتے ہیں کہ اللہ تعالی حدود سے بلند
وبالا ہیں اور چھ جہات (6سمتیں) اللہ تعالی کا احاطہ نہیں کر سکتیں(متن شرح عقیدہ
طحاویہ، ص 238)۔ اسکے برخلاف ابن ابی العز حنفی اپنے باطل عقیدے کو پیش کرتے ہوئے
اللہ تعای کیلئے حدود کو ثابت مانتے ہیں (دیکھئے شرح عقیدہ طحاویہ، ص 239،240)۔اب
فیصلہ کریں یہ تشریح ہے یا تحریف معنوی؟؟؟؟؟
حالانکہ امام ابو حنیفہؒ اپنی کتاب "فقہ اکبر" میں صاف لفظوں میں
فرماتے ہیں کہ "وھو شئی لا کالاشیاءومعنی
الشیئ اثباتہ بلا جسم ولا جوھر ولاعرض، ولا حد لہ ولا ضد لہ" ترجمہ: یعنی اللہ تعای موجود شے ہیں مگردیگر اشیاء
کی طرح نہیں ہیں اور اللہ کے ہونے کا مطلب ہے اس کا اثبات کرنا اس طرح سے کہ وہ جسم ، جوہر اور عرض کے بغیر
ہےاوراسکے لئےنہ کوئی حد وانتہا ہے اور نہ اسکی کوئی ضد ہے"۔حضرات اب فرمائیں کہ ابن ابی العز حنفی ، اما طحاوی
اور امام ابوحنیفہؒ دونوں کے عقیدے کے خلاف بات کررہا ہے۔ حضرات !ابن ابی العز
حنفی "نام نہاد اصلی حنفی" ہیں بلکہ" درحقیقت جھوٹے حنفی "ہیں یہی وجہ ہے کہ ان کے باطل عقائد کٹورین غیرمقلدین بڑے فخر سے احناف
کواپنی حمایت میں پیش کرتے ہیں۔۔
2) امام ابو جعفرطحاوی حنفیؒ کہتے ہیں کہاللہ تعای اس
سے بہت بلندوبالا ہیں کہ اان کیلئے ارکان، اعضاء اورآلات ہوں (دیکھئے متن شرح
عقیدہ طحاویہ، ، ص 238)۔بلکل اسی طرح کا عقیدہ امام حنیفہؒ کی اوپر فقہ اکبر سے
پیش کردہ
عبارت میں ہےکہ اللہ تعالی کا جسم نہیں ہے۔اسکے برخلاف ابن ابی العز اللہ کیلئے ہاتھ، چہرہ
اورنفس (یعنی صات متشابہات یا صفات خبریہ)کو اپنے ظاہری معنوں میں لیتے ہیں(دیکھئے
شرح عقیدہ طحاویہ، ، ص 241،242)۔۔سلف صالحین بشمول امام ابوحنیفہؒ ، اما مالکؒ، اما م احمدؒ وغیرہ ان صفات
متشابہات کو مانتے ہیں اور انکا قطعی یا حقیقی معنی اللہ پرچھوڑ دیتے ہیں یعنی
تفویض کرتے ہیں جبکہ ابن ابی العز اسکا ظاہری معنی لیتے ہیں جسکا صاف مطلب ہے کہ
ابن ابی العز وکٹورین غیرمقلدین کی طرح باطل عقیدے کے ھامل ہیں۔ابن ابی العزدرحقیقت کون ہے؟؟؟؟ المکتب الاسلامی کے ناشرزہیر الشادیش شرح عقیدہ طحاویہ کے اپنے طبع کردہ نسخے میں ابن ابی العز کا تعارف کراتے ہوئے کہتا ہے کہ ابن تیمیہ کے شاگردوں بالخصوص ابن قیم کا ان پر بہت اثر ہو ا اور سلفی منہج اختیار کرلیااور ہمارا غالب گمان ہے کہ ابن ابی العز ابن قیم کے ساتھ رہے ہیں (زہیر الشادیش، مقدمہ از شرح عقیدہ طحاویہ، ص77، طبع3،جلد 1، دار حجر) حضرات اب آپ سمجھ گئے ہونگے کہ اصل حقیقت کیا ہے کہ نامنہاد سلفی اور وکٹورین غیرمقلدین احناف کو ابن ابی العزکی عبارات اپنے باطل عقیدے میں بطور ثبوت کیوں پیش کرتے ہیں
تفصیل کیلئے ملاحظہ ہو کتاب صفات متشابہات اور سلفی عقائد